Monday 22 January 2018

Rehne ko milay gar to teri zaat bohat hai by Arslan Latif

Rehne ko milay gar to teri zaat bohat hai by Arslan Latif



رہنے کو ملے گر تو تیری ذات بہت ہے
 کہہ دی ہے بنا سوچے یہی بات بہت ہے

 سیاہ خوں سیاہ دل سیاہ ظاہر و باطن
 مجھ سے بھلی تو صاحبو یہ رات بہت ہے 



ہے قلب پہ قابض مقدر کی سیاست
کہنے کو تو وقت کی بہتات بہت ہے 


کر لیتا ہوں گفتگو تیرے وجود نہاں سے
 دو گھڑی کی وہ یکطرفہ ملاقات بہت ہے 


کیا غم کہ ان کے غم نے لی جان ہماری
 ملی ہے غم کو ہم سے نجات بہت ہے 


مانا کہ تیرے عشق کے قابل نہیں ہوں میں
 دامن میں تیرے ہجر کی خیرات بہت ہے 


کاش کہ تو آئے تجھے دیکھوں تو مر
جاؤں
گزاری ہے جیسے جتنی یہ حیات بہت ہے


 سینے میں سمائی جلتے دشت کی وسعتیں


آنکھوں میں بنا ابر کی برسات بہت ہے

(شاعر ارسلان لطیف)

No comments:

Post a Comment